EN हिंदी
کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں | شیح شیری
kaise toDi gai ye hadd-e-adab puchhte hain

غزل

کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں

شاہد جمال

;

کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں
پھول شاخوں سے لچکنے کا سبب پوچھتے ہیں

شاخ جس شاخ سے ٹکرائی ہے جھوم اٹھی ہے
پیڑ آپس میں کہاں نام و نسب پوچھتے ہیں

کوئی اندازہ کرے چاند کی بے چینی کا
جب ستارے کبھی سورج کا لقب پوچھتے ہیں

آنکھ جیسے ہی جھپکتی ہے ہمیشہ کچھ خواب
کتنے دن بعد میسر ہوئی شب پوچھتے ہیں

گنگناتے ہوئے معصوم سے جھرنے شاہدؔ
کیوں ہے دریاؤں میں ہی قہر و غضب پوچھتے ہیں