کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں
پھول شاخوں سے لچکنے کا سبب پوچھتے ہیں
شاخ جس شاخ سے ٹکرائی ہے جھوم اٹھی ہے
پیڑ آپس میں کہاں نام و نسب پوچھتے ہیں
کوئی اندازہ کرے چاند کی بے چینی کا
جب ستارے کبھی سورج کا لقب پوچھتے ہیں
آنکھ جیسے ہی جھپکتی ہے ہمیشہ کچھ خواب
کتنے دن بعد میسر ہوئی شب پوچھتے ہیں
گنگناتے ہوئے معصوم سے جھرنے شاہدؔ
کیوں ہے دریاؤں میں ہی قہر و غضب پوچھتے ہیں
غزل
کیسے توڑی گئی یہ حد ادب پوچھتے ہیں
شاہد جمال