EN हिंदी
کیسے سچ سے رہے بے خبر آئنہ | شیح شیری
kaise sach se rahe be-KHabar aaina

غزل

کیسے سچ سے رہے بے خبر آئنہ

سچن شالنی

;

کیسے سچ سے رہے بے خبر آئنہ
آج خوش ہے بہت ٹوٹ کر آئنہ

ہر طرف بے ضمیری نظر آئے گی
ہو گیا گر یہ پورا نگر آئنہ

آئنہ لوگ گھر میں سجاتے ہیں پر
میں نے کر ڈالا پورا ہی گھر آئنہ

جھوٹھے چہروں کو سچا بتاتا صدا
رکھتا انساں سی فطرت اگر آئنہ

آئنہ کی ہے اک اور خوبی سنو
سب کو آتا نہیں ہے نظر آئنہ

لگ نہ جائے کوئی داغ کردار پر
زندہ رکھتا ہے دل میں یہ ڈر آئنہ

صرف صورت نہیں جس میں سیرت دکھے
ایسا بن کر چلے ہم سفر آئنہ

وہ بدلتے ہیں کردار دن میں کئی
دیکھتے ہیں جو شام و سحر آئنہ

مجھ کو دیتے ہیں اب وہ نصیحت سچنؔ
دیکھ پائے نہ جو عمر بھر آئنہ