کیسے کروں میں ضبط راز تو ہی مجھے بتا کہ یوں
اے دل زار شرح راز مجھ سے بھی تو چھپا کہ یوں
کیسے چھپاؤں سوز دل تو ہی مجھے بتا کہ یوں
شمع بجھا دی یار نے جیسے تھا مدعا کہ یوں
ایک شکست ظاہری فتح بنے تو کس طرح
آئینہ دار بن گیا قصۂ کربلا کہ یوں
سوچ رہا تھا غم نصیب بگڑی بنے تو کس طرح
رحمت و لطف کردگار بن گئے آسرا کہ یوں
یہ جو کہا کہ پاس عشق حسن کو کچھ تو چاہیئے
دست کرم بدوش غیر یار نے رکھ دیا کہ یوں
پوچھا خطاب یار سے کس طرح کیجیے شام وصل
چپکے سے عندلیب نے پھول سے کچھ کہا کہ یوں
لطف جفائے دوست کا کیسے ادا ہو شکریہ
لذت سوزش جگر دینے لگی دعا کہ یوں
ہم نفس و حبیب خاص بنتے ہیں غیر کس طرح
بولی یہ سرد مہری عمر گریز پا کہ یوں
دونوں ہوں کیسے ایک جا مہدیؔ سرور و سوز دل
برق نگاہ ناز نے گر کے بتا دیا کہ یوں
غزل
کیسے کروں میں ضبط راز تو ہی مجھے بتا کہ یوں
ایس اے مہدی