EN हिंदी
کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا | شیح شیری
kaise kah deta koi kirdar chhoTa paD gaya

غزل

کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا

پرتاپ سوم ونشی

;

کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا
جب کہانی میں لکھا اخبار چھوٹا پڑ گیا

سادگی کا نور چہرے سے ٹپکتا ہے حضور
میں نے دیکھا جوہری بازار چھوٹا پڑ گیا

مسکراہٹ لے کے آیا تھا وہ سب کے واسطے
اتنی خوشیاں آ گئیں گھر بار چھوٹا پڑ گیا

درجنوں قصے کہانی خود ہی چل کر آ گئے
اس سے جب بھی میں ملا اتوار چھوٹا پڑ گیا

اک بھروسہ ہی مرا مجھ سے صدا لڑتا رہا
ہاں یہ سچ ہے اس سے میں ہر بار چھوٹا پڑ گیا

اس نے تو احساس کے بدلے میں سب کچھ دے دیا
فائدے نقصان کا بیوپار چھوٹا پڑ گیا

گھر میں کمرے بڑھ گئے لیکن جگہ سب کھو گئی
بلڈنگیں اونچی ہوئی اور پیار چھوٹا پڑ گیا

گاؤں کا بچھڑا کوئی رشتہ شہر میں جب ملا
روپیہ ڈالر ہو کہ دینار چھوٹا پڑ گیا

میرے سر پر ہاتھ رکھ کر مشکلیں سب لے گیا
اک دعا کے سامنے ہر وار چھوٹا پڑ گیا

چاہتوں کی انگلیوں نے اس کا کاندھا چھو لیا
سونے چاندی موتیوں کا ہار چھوٹا پڑ گیا