EN हिंदी
کیسا مکان سایۂ دیوار بھی نہیں | شیح شیری
kaisa makan saya-e-diwar bhi nahin

غزل

کیسا مکان سایۂ دیوار بھی نہیں

فضیل جعفری

;

کیسا مکان سایۂ دیوار بھی نہیں
جیتے ہیں زندگی سے مگر پیار بھی نہیں

اٹھتی نہیں ہے ہم پہ کوئی مہرباں نگاہ
کہنے کو شہر محفل اغیار بھی نہیں

رک رک کے چل رہے ہیں کہ منزل نہیں کوئی
ہر کوچہ ورنہ کوچۂ دل دار بھی نہیں

گزری ہے یوں تو دشت میں تنہائیوں کے عمر
دل بے نیاز کوچہ و بازار بھی نہیں

آگے بڑھائیے تو قدم آپ جعفریؔ
دنیا اب ایسی وادیٔ پر خار بھی نہیں