EN हिंदी
کیسا ہوگا دیس پیا کا کیسا پیا کا گاؤں رے | شیح شیری
kaisa hoga des piya ka kaisa piya ka ganw re

غزل

کیسا ہوگا دیس پیا کا کیسا پیا کا گاؤں رے

غوث سیوانی

;

کیسا ہوگا دیس پیا کا کیسا پیا کا گاؤں رے
کیسی ہوگی دھوپ وہاں کی کیسی وہاں کی چھاؤں رے

چاندی جیسے پیڑ وہاں کے ہیرے موتی پھول و پھل
سونے کی پیلی دھرتی پر رکھتے ہوں گے پاؤں رے

پی پی پپیہے بولتے ہوں گے کانوں میں رس گھولتے ہوں گے
ٹھمری ہوگی کوئل کی کو کجری کاگا کی کاؤں رے

کانہا ہوں گے لوگ وہاں کے رادھا ہوں گی بالائیں
پیار کی بنسی بجتی ہوگی ہر سمے ہر ٹھاؤں رے

لاج سے ہائے مر جاؤں گی میں مٹی میں گڑ جاؤں گی
جب سکھیاں مجھ کو چھیڑیں گی لے کر پی کا ناؤں رے