کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے
مسافر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے
یہ ممکن ہے کہ اس سے ہار جاؤں
مری ہی طرح سے وہ سوچتا ہے
نظر انداز کیوں کرتے ہو اس کو
بدن بھی عشق میں اک مرحلہ ہے
جدائی لفظ سے بھی کانپتے ہیں
تعلق اتنا گہرا ہو گیا ہے

غزل
کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے
وکاس شرما راز