EN हिंदी
کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے | شیح شیری
kai samton mein rasta baT raha hai

غزل

کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے

وکاس شرما راز

;

کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے
مسافر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے

یہ ممکن ہے کہ اس سے ہار جاؤں
مری ہی طرح سے وہ سوچتا ہے

نظر انداز کیوں کرتے ہو اس کو
بدن بھی عشق میں اک مرحلہ ہے

جدائی لفظ سے بھی کانپتے ہیں
تعلق اتنا گہرا ہو گیا ہے