EN हिंदी
کئی دن سے کوئی ہچکی نہیں ہے | شیح شیری
kai din se koi hichki nahin hai

غزل

کئی دن سے کوئی ہچکی نہیں ہے

نادم ندیم

;

کئی دن سے کوئی ہچکی نہیں ہے
وو ہم کو یاد اب کرتی نہیں ہے

سوا تیرے جدھر سے کوئی آئے
ہمارے دل میں وہ کھڑکی نہیں ہے

میں جس دریا میں کانٹا ڈالتا تھا
سنا ہے اب وہاں مچھلی نہیں ہے

تھیں جتنی سب کنویں میں پھینک آئے
ہمارے پاس اب نیکی نہیں ہے