EN हिंदी
کہتے ہیں ہم ادھر ہیں ستارا ہے جس طرف | شیح شیری
kahte hain hum udhar hain sitara hai jis taraf

غزل

کہتے ہیں ہم ادھر ہیں ستارا ہے جس طرف

اکبر حمیدی

;

کہتے ہیں ہم ادھر ہیں ستارا ہے جس طرف
میں جانتا ہوں ان کا اشارا ہے جس طرف

سب چاہتے ہیں سطح سمندر پہ لکھے جائیں
پر جاتے ہیں ادھر کو کنارا ہے جس طرف

یہ کیا ضرور ہے یہاں عمریں گزار دیں
اک حادثے نے ہم کو اتارا ہے جس طرف

یہ آسمان آئنے کی شکل ہے کوئی
ہم اس طرف ہیں اس کا نظارا ہے جس طرف