کہتے ہیں ہم ادھر ہیں ستارا ہے جس طرف
میں جانتا ہوں ان کا اشارا ہے جس طرف
سب چاہتے ہیں سطح سمندر پہ لکھے جائیں
پر جاتے ہیں ادھر کو کنارا ہے جس طرف
یہ کیا ضرور ہے یہاں عمریں گزار دیں
اک حادثے نے ہم کو اتارا ہے جس طرف
یہ آسمان آئنے کی شکل ہے کوئی
ہم اس طرف ہیں اس کا نظارا ہے جس طرف

غزل
کہتے ہیں ہم ادھر ہیں ستارا ہے جس طرف
اکبر حمیدی