EN हिंदी
کہیں وہ صورت خوباں ہوا ہے | شیح شیری
kahin wo surat-e-KHuban hua hai

غزل

کہیں وہ صورت خوباں ہوا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

کہیں وہ صورت خوباں ہوا ہے
کہیں وہ عاشق حیراں ہوا ہے

کہیں گل ہے کہیں بلبل کہیں باغ
کہیں درد و کہیں درماں ہوا ہے

کہیں مست و کہیں ہشیار ہے وہ
کہیں دانا کہیں ناداں ہوا ہے

کہیں خاک و کہیں باد و کہیں آب
کہیں وہ آتش سوزاں ہوا ہے

کہیں لفظ و کہیں معنی کہیں حرف
کہیں پوتھی کہیں قرآں ہوا ہے

کہیں نور و کہیں ایمن کہیں طور
کہیں موسیٰ کہیں عمراں ہوا ہے

کہیں مسجد کہیں بت خانہ ہے وہ
کہیں کفر و کہیں ایماں ہوا ہے

کہیں خلق او کہیں خلاق عالم
کہیں ظاہر کہیں پنہاں ہوا ہے

کہیں حاتمؔ کہیں جاں بخش حاتمؔ
کہیں حاتمؔ کا جا مہماں ہوا ہے