EN हिंदी
کہیں ٹھہر کے نہ رہ جائیں دھڑکنیں دل کی (ردیف .. ے) | شیح شیری
kahin Thahar ke na rah jaen dhaDkanen dil ki

غزل

کہیں ٹھہر کے نہ رہ جائیں دھڑکنیں دل کی (ردیف .. ے)

نظیر محسن

;

کہیں ٹھہر کے نہ رہ جائیں دھڑکنیں دل کی
مزاج دوست ہے آمادہ برہمی کے لئے

نشاط زیست میسر نہیں تو کیا غم ہے
غم حیات ہی کافی ہے زندگی کے لئے

بہار نو نے تبسم گلوں سے چھین لیا
چمن میں پھول ترستے ہیں اک ہنسی کے لئے