EN हिंदी
کہیں شرمندہ نہ ہو رسم وفا میرے بعد | شیح شیری
kahin sharminda na ho rasm-e-wafa mere baad

غزل

کہیں شرمندہ نہ ہو رسم وفا میرے بعد

رئیس اختر

;

کہیں شرمندہ نہ ہو رسم وفا میرے بعد
میرے ماضی کو نہ دو میری سزا میرے بعد

ایسا لگتا ہے کہ سب خون کے پیاسے ہیں یہاں
ہائے اس شہر کا کیا حال ہوا میرے بعد

تشنہ لب اور بھی آئیں گے یہاں میری طرح
کون دے گا انہیں جینے کی دعا میرے بعد

مجھ پہ ہی ختم ہوا قہر زمانے بھر کا
پھر کسی اور کا دامن نہ جلا میرے بعد

ایک ہی شب میں بنے لوگ مسیحا کتنے
شہر میں پھر کوئی قاتل نہ رہا میرے بعد

اب تو اپنوں میں بھی اگلی سی شرافت نہ رہی
رشتۂ مہر و وفا ٹوٹ گیا میرے بعد

غالباً میں ہی یہاں لالۂ صحرا تھا رئیسؔ
پھر نہ صحرا میں کوئی پھول کھلا میرے بعد