کہانیاں خموش ہیں پہیلیاں اداس ہیں
ہنسی خوشی کے دن گئے حویلیاں اداس ہیں
کبھی کبھی تو باغ میں چلا آ گھومتا ہوا
کہ ٹوٹنے کی چاہ میں چمیلیاں اداس ہیں
پھلوں کے بوجھ سے لچک گئی ہیں ڈالیاں مگر
ابھی تلک گلاب سی ہتھیلیاں اداس ہیں
یہ چاندنی بہار یہ کلی یہ جھیل یہ فضا
ترے بغیر تیری سب سہیلیاں اداس ہیں
جھلس گیا ہے پیڑ یہ حنا کا جب سے دھوپ میں
ہمارے گاؤں کی نئی نویلیاں اداس ہیں
غزل
کہانیاں خموش ہیں پہیلیاں اداس ہیں
عتیق انظر