EN हिंदी
کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے | شیح شیری
kahan wo ruk ke koi baat kar ke jata hai

غزل

کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے

کاوش بدری

;

کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے
ہمیشہ نصف ملاقات کر کے جاتا ہے

جواب دینے کی مہلت نہ مل سکی ہم کو
وہ پل میں لاکھ سوالات کر کے جاتا ہے

گرا کے قعر مذلت میں لاکھ خوش ہو مگر
بلند وہ مرے درجات کر کے جاتا ہے

سنے بغیر ہی احوال واقعی ہم سے
ہمیں سپرد حوالات کر کے جاتا ہے