EN हिंदी
کہاں تک کاوش‌ اثبات پیہم | شیح شیری
kahan tak kawish-e-isbaat-e-paiham

غزل

کہاں تک کاوش‌ اثبات پیہم

زاہدہ زیدی

;

کہاں تک کاوش‌ اثبات پیہم
کہاں تک زخم دل تدبیر مرہم

سکوت شب ہجوم ناامیدی
شمار داغ ہائے زیست اور ہم

کبھی عالم غبار چشم حیراں
کبھی وہ اک نگہ اور ایک عالم

بڑھاؤ جرأت افکار کی لو
ابھی ہے گرمی‌ٔ بزم جنوں کم

دہکنے دو ابھی داغوں سے محفل
چھلکنے دو ابھی پیمانۂ غم

یہ کس منزل پہ لے آئی تمنا
کہ بس اک درد تنہائی ہے محرم