EN हिंदी
کہا میں کہاں ہو تم | شیح شیری
kaha main kahan ho tum

غزل

کہا میں کہاں ہو تم

فرحت عباس شاہ

;

کہا میں کہاں ہو تم
جواب آیا جہاں ہو تم

مرے جیون سے ظاہر ہو
مرے غم میں نہاں ہو تم

مری تو ساری دنیا ہو
مرا سارا جہاں ہو تم

مری سوچوں کے محور ہو
مرا زور بیاں ہو تم

میں تو لفظ محبت ہوں
مگر میری زباں ہو تم