EN हिंदी
کہہ گیا تھا وہ کچھ اشارے سے | شیح شیری
kah gaya tha wo kuchh ishaare se

غزل

کہہ گیا تھا وہ کچھ اشارے سے

نسیم عباسی

;

کہہ گیا تھا وہ کچھ اشارے سے
بات سمجھائیں ہنستے تارے سے

اس سے ملتے ہی آنکھ بھر آئی
لہر اک آ لگی کنارے سے

گالیاں اب وہ کیوں نہیں دیتے
کیا خطا ہو گئی ہمارے سے

کس کو جا کر بتاؤں میں یہ بات
دن گزرتا نہیں گزارے سے

بھول جاتے ہو نام تک میرا
کیا توقع رکھوں تمہارے سے