EN हिंदी
کہہ ڈالے غزلوں نظموں میں افسانے کیا کیا | شیح شیری
kah Dale ghazlon nazmon mein afsane kya kya

غزل

کہہ ڈالے غزلوں نظموں میں افسانے کیا کیا

احمد معصوم

;

کہہ ڈالے غزلوں نظموں میں افسانے کیا کیا
دل میں پھر بھی دھڑکتا رہتا ہے جانے کیا کیا

داغ کو چاند آنسو کو موتی زخم کو پھول کہیں
ہم کو بھی انداز سکھائے دنیا نے کیا کیا

چاند ایسے چہروں والے ہیں چاند اتنے ہی دور
جن کے سپنے دیکھتے ہیں ہم دیوانے کیا کیا

سوکھے لب پھیکے رخسار اور الجھے الجھے بال
شہروں میں بھی مل جاتے ہیں ویرانے کیا کیا