EN हिंदी
کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے | شیح شیری
kabhi wo dost kabhi fitna-saz lagta hai

غزل

کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے

موسیٰ رضا

;

کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے
وہ دیکھنے میں بڑا دل نواز لگتا ہے

غضب میں آئے تو آتش مزاج بن جائے
وہ مہرباں ہو تو محفل گداز لگتا ہے

جہاں کا درد بھرا ہے مزاج میں اس کے
وہ ایک ہم سے فقط بے نیاز لگتا ہے

وہ توڑتا بھی ہے دل اک ادائے ناز کے ساتھ
ستم گری میں بھی وہ چارہ ساز لگتا ہے

جفائیں اس کی وہ مقبول عام ہیں اتنی
ہمارا شکوہ بہت بے جواز لگتا ہے

میں سر بہ سجدہ ہوا اس کے در پہ تو پوچھا
یہ کون شخص ہے محو نماز لگتا ہے

مری فغاں پہ بہ انداز داد اس نے کہا
تمہارا شعر بہت دل گداز لگتا ہے