کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں
یہ مہوش ہم فقیروں کی دعا لیں
نہ جانے پھر یہ رت آئے نہ آئے
جواں پھولوں کی کچھ خوشبو چرا لیں
بہت روئے زمانے کے لیے ہم
ذرا اپنے لیے آنسو بہا لیں
ہم ان کو بھولنے والے نہیں ہیں
سمجھتے ہیں غم دوراں کی چالیں
ہماری بھی سنبھل جائے گی حالت
وہ پہلے اپنی زلفیں تو سنبھالیں
نکلنے کو ہے وہ مہتاب گھر سے
ستاروں سے کہو نظریں جھکا لیں
ہم اپنے راستے پر چل رہے ہیں
جناب شیخ اپنا راستہ لیں
زمانہ تو یوں ہی روٹھا رہے گا
چلو جالبؔ انہیں چل کر منا لیں

غزل
کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں
حبیب جالب