EN हिंदी
کبھی سرخی سے لکھتا ہوں کبھی کاجل سے لکھتا ہوں | شیح شیری
kabhi surKHi se likhta hun kabhi kajal se likhta hun

غزل

کبھی سرخی سے لکھتا ہوں کبھی کاجل سے لکھتا ہوں

سردار سلیم

;

کبھی سرخی سے لکھتا ہوں کبھی کاجل سے لکھتا ہوں
میں دل کی بات جذبوں کی ہری کونپل سے لکھتا ہوں

میں تیرا نام جب لکھتا ہوں اپنے دل کی تختی پر
گلاب و مشک سے زمزم سے گنگا جل سے لکھتا ہوں

بجھا کر زہر سے رکھے ہیں یاروں نے قلم اپنے
مگر میں تو وہی کیوڑے سے اور صندل سے لکھتا ہوں

خوشی کی داستاں بنجر زمینوں کی ہتھیلی پر
گلابی نور برساتے ہوئے بادل سے لکھتا ہوں

سلیمؔ آتی ہے جب سچائی لکھنے کی مری باری
فصیل شہر پر جلتی ہوئی مشعل سے لکھتا ہوں