EN हिंदी
کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط | شیح شیری
kabhi likhta hun main un ko agar KHat

غزل

کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط

مرزا آسمان جاہ انجم

;

کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط
چلا جاتا ہے قاصد بھول کر خط

نہیں آزاد کر سکتے ہمیں وہ
لکیریں اپنے ماتھے کی ہیں سر خط

جو تم بے اعتنائی سے نہ لکھتے
نہ دیتا ہم کو قاصد پھینک کر خط

مری قسمت سے بھولا نام قاصد
نہ لکھتے تم تو ورنہ عمر بھر خط

خوشی سے اٹھ کے انجمؔ پاؤں چوموں
کہ لایا یار کا ہے نامہ بر خط