کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط
چلا جاتا ہے قاصد بھول کر خط
نہیں آزاد کر سکتے ہمیں وہ
لکیریں اپنے ماتھے کی ہیں سر خط
جو تم بے اعتنائی سے نہ لکھتے
نہ دیتا ہم کو قاصد پھینک کر خط
مری قسمت سے بھولا نام قاصد
نہ لکھتے تم تو ورنہ عمر بھر خط
خوشی سے اٹھ کے انجمؔ پاؤں چوموں
کہ لایا یار کا ہے نامہ بر خط
غزل
کبھی لکھتا ہوں میں ان کو اگر خط
مرزا آسمان جاہ انجم