EN हिंदी
کبھی کسی کو جو دیکھا کسی کی بانہوں میں | شیح شیری
kabhi kisi ko jo dekha kisi ki banhon mein

غزل

کبھی کسی کو جو دیکھا کسی کی بانہوں میں

ظفر انصاری ظفر

;

کبھی کسی کو جو دیکھا کسی کی بانہوں میں
تجھی کو یاد کیا دل نے سرد آہوں میں

اسی امید پہ دنیا کو ہم نے چھوڑ دیا
سکون دل کو ملے گا تری پناہوں میں

بہت حسین تھا بچپن کا وہ زمانہ بھی
کوئی حسین کلی تھی مری نگاہوں میں

کیا تھا تو نے بھی مجھ سے نباہ کا وعدہ
یہ چاند اور ستارے بھی ہیں گواہوں میں

بہت دنوں سے چھپا ہے وہ چاند جانے کہاں
بہت دنوں سے اندھیرا ہے دل کی راہوں میں

عذاب ہجر نہ دے اے خدائے حسن مجھے
مری وفا کو بھی شامل نہ کر گناہوں میں