کبھی کسی کو جو دیکھا کسی کی بانہوں میں
تجھی کو یاد کیا دل نے سرد آہوں میں
اسی امید پہ دنیا کو ہم نے چھوڑ دیا
سکون دل کو ملے گا تری پناہوں میں
بہت حسین تھا بچپن کا وہ زمانہ بھی
کوئی حسین کلی تھی مری نگاہوں میں
کیا تھا تو نے بھی مجھ سے نباہ کا وعدہ
یہ چاند اور ستارے بھی ہیں گواہوں میں
بہت دنوں سے چھپا ہے وہ چاند جانے کہاں
بہت دنوں سے اندھیرا ہے دل کی راہوں میں
عذاب ہجر نہ دے اے خدائے حسن مجھے
مری وفا کو بھی شامل نہ کر گناہوں میں

غزل
کبھی کسی کو جو دیکھا کسی کی بانہوں میں
ظفر انصاری ظفر