EN हिंदी
کبھی خورشید ضیا بار ہوں میں | شیح شیری
kabhi KHurshid-e-ziya-bar hun main

غزل

کبھی خورشید ضیا بار ہوں میں

رضی اختر شوق

;

کبھی خورشید ضیا بار ہوں میں
کبھی سایہ پس دیوار ہوں میں

یہ جو کچھ رنگ مری ذات میں ہیں
کون سمجھے گا کہ دشوار ہوں میں

نا رسیدہ ہے ابھی میری مہک
شاخ نوخیز دگر انبار ہوں میں

ہے کوئی ناز اٹھانے والا
ایک ٹوٹا ہوا پندار ہوں میں

لوگ یوں بچ کے گزر جاتے ہیں
جیسے گرتی ہوئی دیوار ہوں میں

میں نے مانا کہ بہت تلخ ہوں شوقؔ
اپنا پیرایۂ اظہار ہوں میں