کبھی گوکل کبھی رادھا کبھی موہن بن کے
میں خیالوں میں بھٹکتی رہی جوگن بن کے
ہر جنم میں مجھے یادوں کے کھلونے دے کے
وہ بچھڑتا رہا مجھ سے مرا بچپن بن کے
میرے اندر کوئی تکتا رہا رستہ اس کا
میں ہمیشہ کے لئے رہ گئی چلمن بن کے
زندگی بھر میں کھلی چھت پہ کھڑی بھیگا کی
صرف اک لمحہ برستا رہا ساون بن کے
میری امیدوں سے لپٹے رہے اندیشوں کے سانپ
عمر ہر دور میں کٹتی رہی چندن بن کے
اس طرح میری کہانی سے دھواں اٹھتا ہے
جیسے سلگے کوئی ہر لفظ میں ایندھن بن کے
غزل
کبھی گوکل کبھی رادھا کبھی موہن بن کے
عزیز بانو داراب وفا