EN हिंदी
کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے | شیح شیری
kab tum bhaTke kyun tum bhaTke kis kis ko samjhaoge

غزل

کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے

جمیل الدین عالی

;

کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے
اتنی دور تو آ پہنچے ہو اور کہاں تک جاؤ گے

اس چالیس برس میں تم نے کتنے دوست بنائے ہیں
اب جو عمر بچی ہے اس میں کتنے دوست بناؤ گے

بچپن کے سب سنگی ساتھی آخر کیوں تمہیں چھوڑ گئے
کوئی یار نیا پوچھے تو اس کو کیا بتلاؤ گے

جو بھی تم نے شہرت پائی جو بھی تم بدنام ہوئے
کیا یہی ترکہ اپنے پیارے بچوں کو دے جاؤ گے

اب اس جوش خود آگاہی میں آگے کی کیا سوچی ہے
شعر کہو گے عشق کرو گے کیا کیا ڈھونگ رچاؤ گے

عالؔی کس کو فرصت ہوگی ایک تمہی کو رونے کی
جیسے سب یاد آ جاتے ہیں تم بھی یاد آ جاؤ گے