کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے
اتنی دور تو آ پہنچے ہو اور کہاں تک جاؤ گے
اس چالیس برس میں تم نے کتنے دوست بنائے ہیں
اب جو عمر بچی ہے اس میں کتنے دوست بناؤ گے
بچپن کے سب سنگی ساتھی آخر کیوں تمہیں چھوڑ گئے
کوئی یار نیا پوچھے تو اس کو کیا بتلاؤ گے
جو بھی تم نے شہرت پائی جو بھی تم بدنام ہوئے
کیا یہی ترکہ اپنے پیارے بچوں کو دے جاؤ گے
اب اس جوش خود آگاہی میں آگے کی کیا سوچی ہے
شعر کہو گے عشق کرو گے کیا کیا ڈھونگ رچاؤ گے
عالؔی کس کو فرصت ہوگی ایک تمہی کو رونے کی
جیسے سب یاد آ جاتے ہیں تم بھی یاد آ جاؤ گے
غزل
کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے
جمیل الدین عالی