کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جس کی مجھے تلاش تھی وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے
دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محو سخن تھا میں تو سدا اپنے آپ سے
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے
لوٹ آ درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے
غزل
کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
حمایت علی شاعرؔ