EN हिंदी
کب تک دل کی خیر منائیں کب تک رہ دکھلاؤ گے | شیح شیری
kab tak dil ki KHair manaen kab tak rah dikhlaoge

غزل

کب تک دل کی خیر منائیں کب تک رہ دکھلاؤ گے

فیض احمد فیض

;

کب تک دل کی خیر منائیں کب تک رہ دکھلاؤ گے
کب تک چین کی مہلت دو گے کب تک یاد نہ آؤ گے

بیتا دید امید کا موسم خاک اڑتی ہے آنکھوں میں
کب بھیجو گے درد کا بادل کب برکھا برساؤ گے

عہد وفا یا ترک محبت جو چاہو سو آپ کرو
اپنے بس کی بات ہی کیا ہے ہم سے کیا منواؤ گے

کس نے وصل کا سورج دیکھا کس پر ہجر کی رات ڈھلی
گیسوؤں والے کون تھے کیا تھے ان کو کیا جتلاؤ گے

فیضؔ دلوں کے بھاگ میں ہے گھر بھرنا بھی لٹ جانا تھی
تم اس حسن کے لطف و کرم پر کتنے دن اتراؤ گے