EN हिंदी
کب موسم بہار پکارا نہیں کیا | شیح شیری
kab mausam-e-bahaar pukara nahin kiya

غزل

کب موسم بہار پکارا نہیں کیا

عنبرین حسیب عنبر

;

کب موسم بہار پکارا نہیں کیا
ہم نے ترے بغیر گوارہ نہیں کیا

دنیا تو ہم سے ہاتھ ملانے کو آئی تھی
ہم نے ہی اعتبار دوبارہ نہیں کیا

مل جائے خاک میں نہ کہیں اس خیال سے
آنکھوں نے کوئی عشق ستارا نہیں کیا

اک عمر کے عذاب کا حاصل وہیں بہشت
دو چار دن جہاں پہ گزارا نہیں کیا

اے آسماں کس لیے اس درجہ برہمی
ہم نے تو تری سمت اشارا نہیں کیا

اب ہنس کے تیرے ناز اٹھائیں تو کس لیے
تو نے بھی تو لحاظ ہمارا نہیں کیا