EN हिंदी
کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں | شیح شیری
kab isMein shak mujhe hai jo lazzat hai qal mein

غزل

کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں

جگن ناتھ آزادؔ

;

کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں
لیکن وہ بات اس میں کہاں ہے جو حال میں

دل ہے مرا کہ معرکہ کفر و دیں کوئی
اک عمر کٹ گئی ہے جواب و سوال میں

اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس
ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں

دو نام ایک کیفیت جذب دل کے ہیں
بس فرق اس قدر ہے فراق و وصال میں

آئے وہ کتنی بار نگاہوں کے روبرو
اس کے لباس میں کبھی اس کے جمال میں