کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں
لیکن وہ بات اس میں کہاں ہے جو حال میں
دل ہے مرا کہ معرکہ کفر و دیں کوئی
اک عمر کٹ گئی ہے جواب و سوال میں
اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس
ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں
دو نام ایک کیفیت جذب دل کے ہیں
بس فرق اس قدر ہے فراق و وصال میں
آئے وہ کتنی بار نگاہوں کے روبرو
اس کے لباس میں کبھی اس کے جمال میں
غزل
کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں
جگن ناتھ آزادؔ