EN हिंदी
کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے | شیح شیری
kab chala jata hai shahpar koi aa ke samne

غزل

کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے

شہپر رسول

;

کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے
سوئی کا گرنا بھی کیا آواز پا کے سامنے

روز بے مقصد خوشامد قتل کرتی ہے اسے
روز مر جاتا ہے وہ اپنی انا کے سامنے

کرب کی مسموم لہریں تیز تر ہونے لگیں
رکھ دیا کس نے چراغ دل ہوا کے سامنے

قلب کی گہرائیوں میں صرف تیرا عکس ہے
دیکھ لے کیا کہہ رہا ہوں میں خدا کے سامنے

روز کوئی آس بھر جاتی ہے ان میں رنگ یاس
روز رکھ لیتا ہوں میں خاکے بنا کے سامنے

دوسروں کے زخم بن کر اوڑھنا آساں نہیں
سب قبائیں ہیچ ہیں میری ردا کے سامنے