EN हिंदी
کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں | شیح شیری
kash us but ko bhi hum waqf-e-tamanna dekhen

غزل

کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں

عروج زیدی بدایونی

;

کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں
برف کی سل سے نکلتا ہوا شعلہ دیکھیں

جن کو منزل طلبی میں ہو تلاش رہبر
رہنمائی کو مرے نقش کف پا دیکھیں

پاؤں کی روندی ہوئی خاک ہے اپنے سر پر
ہم نے چاہا تھا کہ عالم تہہ و بالا دیکھیں

نرم اور گرم نگاہی پہ نہیں اپنی نظر
تیرے ہوتے ترا انداز نظر کیا دیکھیں

اپنا غم بھی غم دنیا کے برابر ہے عروجؔ
اپنا غم بھول سکیں تو غم دنیا دیکھیں