EN हिंदी
کاش اقرار کر لیا ہوتا | شیح شیری
kash iqrar kar liya hota

غزل

کاش اقرار کر لیا ہوتا

مونی گوپال تپش

;

کاش اقرار کر لیا ہوتا
دو گھڑی پیار کر لیا ہوتا

ہاں وہی زندگی کا مقصد تھا
اس سے اظہار کر لیا ہوتا

گر چراغوں میں خون باقی تھا
شب کو تلوار کر لیا ہوتا

زندہ رہنے کا اک وسیلہ تھا
غم طرحدار کر لیا ہوتا

کوئی شکوہ نہیں تپشؔ تم سے
ورنہ سرکار کر لیا ہوتا