EN हिंदी
کارواں تیرہ شب میں چلتے ہیں | شیح شیری
karwan tira-shab mein chalte hain

غزل

کارواں تیرہ شب میں چلتے ہیں

عرشی بھوپالی

;

کارواں تیرہ شب میں چلتے ہیں
آندھیوں میں چراغ جلتے ہیں

لاکھ زنداں ہوں لاکھ دار و رسن
اب ارادے کہیں بدلتے ہیں

کس ادا سے سحر کے دیوانے
سرخ پرچم لیے نکلتے ہیں

روک سکتا ہے کیا انہیں صیاد
جو قفس توڑ کر نکلتے ہیں

کتنی صدیوں سے ذہن انساں میں
رنگ و نکہت کے خواب پلتے ہیں