EN हिंदी
کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے | شیح شیری
kaam itna mere pyare charKH-e-kuhan se nikle

غزل

کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے

مردان صفی

;

کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے
تم سے نہ ہوں جدا میں جب جان تن سے نکلے

تم حالت نزع میں بھی پاس میرے رہنا
تا کلمۂ محمد میرے دہن سے نکلے

یا رب نہ تا قیامت محتاج ہوں کسی کا
جو ہو مری تمنا وہ پنج تن سے نکلے

وحشت نہ قبر میں ہو تم سامنے ہی رہنا
دست جنوں نہ میرا باہر کفن سے نکلے

ہے لطف زندگی کا بعد از فنا اسی میں
نام خدا جو اپنے سب تن بدن سے نکلے

روزہ نماز تسبیح پہنچائیں گے نہ واں تک
ہوگا وصال اسی کو جو ما و من سے نکلے

اپنی خبر نہ باقی رہ جائے گی کسی کو
پردے سے گر کہیں وہ اک بانکپن سے نکلے

یاد قد صنم میں میں دوں مثال اس وقت
جب کام کوئی میرا سرو چمن سے نکلے

مرداںؔ جو کوئی ڈوبے دریائے عشق میں وہ
چھوٹے خودی سے اپنے حب وطن سے نکلے