کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا
راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا
باعث رشک ہے تنہا رویٔ رہ رو شوق
ہم سفر کوئی نہیں دورئ منزل کے سوا
ہم نے دنیا کی ہر اک شے سے اٹھایا دل کو
لیکن ایک شوخ کے ہنگامۂ محفل کے سوا
تیغ منصف ہو جہاں دار و رسن ہوں شاہد
بے گنہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے سوا
جانے کس رنگ سے آئی ہے گلستاں میں بہار
کوئی نغمہ ہی نہیں شور سلاسل کے سوا
غزل
کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا
علی سردار جعفری