EN हिंदी
کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا | شیح شیری
kali raat ke sahraon mein nur-sipara likkha tha

غزل

کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا

احمد سلمان

;

کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا
جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرہ لکھا تھا

لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا

آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے
فرد عمل تھی جانے کس کی نام ہمارا لکھا تھا

سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا