EN हिंदी
کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا | شیح شیری
kali ghaTa mein chand ne chehra chhupa liya

غزل

کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا

تاج سعید

;

کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا
پھولوں کی رت نے باغ سے خیمہ اٹھا لیا

روٹھے ہیں وہ تو وصل کی رت خواب ہو گئی
ہم نے جدائیوں کو گلے سے لگا لیا

جشن طرب کی رات بڑی خوش گوار تھی
تیرے بدن کی باس کو رت نے چرا لیا

اک گلبدن ملی جو سراپا سپاس تھی
آنکھوں کے راستے اسے دل میں بٹھا لیا

ایسی نگاہ پیار کی یوں تاجؔ کو ملی
دل کے نگر میں ایک دیا سا جلا لیا