کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا
پھولوں کی رت نے باغ سے خیمہ اٹھا لیا
روٹھے ہیں وہ تو وصل کی رت خواب ہو گئی
ہم نے جدائیوں کو گلے سے لگا لیا
جشن طرب کی رات بڑی خوش گوار تھی
تیرے بدن کی باس کو رت نے چرا لیا
اک گلبدن ملی جو سراپا سپاس تھی
آنکھوں کے راستے اسے دل میں بٹھا لیا
ایسی نگاہ پیار کی یوں تاجؔ کو ملی
دل کے نگر میں ایک دیا سا جلا لیا
غزل
کالی گھٹا میں چاند نے چہرہ چھپا لیا
تاج سعید