EN हिंदी
کافر عشق کو کیا سے کیا کر دیا | شیح شیری
kafir-e-ishq ko kya se kya kar diya

غزل

کافر عشق کو کیا سے کیا کر دیا

فنا بلند شہری

;

کافر عشق کو کیا سے کیا کر دیا
بت نے حق آشنا آشنا کر دیا

کوئی دیکھے حقیقت مرے کفر کی
میں نے جس بت کو پوجا خدا کر دیا

پارسائی دھری رہ گئی شیخ کی
چشم جادو اثر تو نے کیا کر دیا

دیکھنے والے کعبہ سمجھنے لگے
کتنا روشن ترا نقش پا کر دیا

بت پرستی میں کی میں نے وہ بندگی
بت کدے کو بھی قبلہ نما کر دیا

اے فنا میری میت پہ کہتے ہیں وہ
آپ نے اپنا وعدہ وفا کر دیا