EN हिंदी
کعبے میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں (ردیف .. و) | شیح شیری
kabe mein ja raha to na do tana kya kahen

غزل

کعبے میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں (ردیف .. و)

مرزا غالب

;

کعبے میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
بھولا ہوں حق صحبت اہل کنشت کو

طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو

ہوں منحرف نہ کیوں رہ و رسم ثواب سے
ٹیڑھا لگا ہے قط قلم سرنوشت کو

غالبؔ کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
خرمن جلے اگر نہ ملخ کھاے کشت کو