کعبے میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
بھولا ہوں حق صحبت اہل کنشت کو
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو
ہوں منحرف نہ کیوں رہ و رسم ثواب سے
ٹیڑھا لگا ہے قط قلم سرنوشت کو
غالبؔ کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
خرمن جلے اگر نہ ملخ کھاے کشت کو
غزل
کعبے میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں (ردیف .. و)
مرزا غالب