EN हिंदी
جوں عبرت کور جلوہ گر ہوں | شیح شیری
jun ibrat-e-kor jalwa-gar hun

غزل

جوں عبرت کور جلوہ گر ہوں

قائم چاندپوری

;

جوں عبرت کور جلوہ گر ہوں
البتہ کچھ ہوں میں پر کدھر ہوں

جوں شیشہ بھرا ہوں مے سے لیکن
مستی سے میں اپنی بے خبر ہوں

جو کہئے سو یاں سے ہے فروتر
کیا جانے میں کس مقام پر ہوں

اے صبر تنک تو رہ کہ تجھ سے
دو چار قدم میں پیشتر ہوں

چل دامن و آستیں تجھے کیا
لب خشک ہوں یا میں چشم تر ہوں

اے بخت سعید تیری دولت
اک یمن قدم سے ہوں جدھر ہوں

پروانے کی شب کی شام ہوں میں
یا روز کی شمع کی سحر ہوں

جی مانگے ہے خوش دلی کو قائمؔ
تو بیٹھ کے رو میں نوحہ گر ہوں