جستجو تیری طرح غم تری قربت کیا ہے
سوچتا رہتا ہوں آخر یہ محبت کیا ہے
ہم نے لوگوں سے بہت ذکر سنا تھا لیکن
ان کو دیکھا تو یہ جانا کہ قیامت کیا ہے
وحشی دنیا ہے ترا پیار نہیں سمجھے گی
اپنے جذبات دکھانے کی ضرورت کیا ہے
یہ بھی قدرت کا کرشمہ ہے کہ دنیا میں کوئی
آج تک یہ نہ سمجھ پایا کہ قدرت کیا ہے
تو نے دنیا کی ہوس دل میں بسا رکھی ہے
تیرے ایمان سے بڑھ کر تری دولت کیا ہے
اک تری ذات سے قائم ہے وجود انساں کا
ورنہ انسان کی دنیا میں حقیقت کیا ہے
جسم کا حسن تری روح تلک ہے ساحل
یہ نہیں ہو تو یہ مٹی کی عمارت کیا ہے
غزل
جستجو تیری طرح غم تری قربت کیا ہے
محمد علی ساحل