جرم ٹھہرا حال سے آگے کا نقشہ دیکھنا
تازگی کی آس رکھنا اور سبزہ دیکھنا
آرزو کرنا چمن زاروں کی سبزہ زار کی
اور تاحد نظر صحرا ہی صحرا دیکھنا
عزم یہ رکھنا کہ گہرائی کا سینہ چیر دیں
اور اپنے آپ کو ساحل پہ تنہا دیکھنا
دھوپ کی بارش میں رہنا پیاس کی لہروں کے ساتھ
ہر سراب دشت کو تصویر دریا دیکھنا
دیکھنے والوں سے کوئی حرف منظر کیا کہے
آنکھ کی تقدیر میں لکھا ہے کیا کیا دیکھنا
یہ علامت کون سی ہے کس سے پوچھوں اے ہوا
پہلی رت میں ہر شجر پر زرد پتا دیکھنا
کون بتلائے گا انصرؔ ایسی باتوں کا جواز
چاندنی میں بادباں پر عکس دریا دیکھنا
غزل
جرم ٹھہرا حال سے آگے کا نقشہ دیکھنا
انصر علی انصر