EN हिंदी
جنوں تبدیلی موسم کا تقریروں کی حد تک ہے | شیح شیری
junun tabdili-e-mausam ka taqriron ki had tak hai

غزل

جنوں تبدیلی موسم کا تقریروں کی حد تک ہے

سلیم کوثر

;

جنوں تبدیلی موسم کا تقریروں کی حد تک ہے
یہاں جو کچھ نظر آتا ہے تصویروں کی حد تک ہے

غبار آثار کرتی ہے مسافر کو سبک گامی
طلسم منزل ہستی تو رہ گیروں کی حد تک ہے

زمانے تو نے غم کو بھی نمائش کر دیا آخر
نشاط گریہ و ماتم بھی زنجیروں کی حد تک ہے