EN हिंदी
جنوں کو رخت کیا خاک کو لبادہ کیا | شیح شیری
junun ko raKHt kiya KHak ko libaada kiya

غزل

جنوں کو رخت کیا خاک کو لبادہ کیا

احمد خیال

;

جنوں کو رخت کیا خاک کو لبادہ کیا
میں دشت دشت بھٹکنے کا جب ارادہ کیا

میں ناصحان کی سنتا ہوں اور ٹالتا ہوں
سو قرب حسن چھٹا اور نہ ترک بادہ کیا

مہکتے پھول ستارے دمکتا چاند دھنک
ترے جمال سے کتنوں نے استفادہ کیا

ہزار رنگ میں جلوہ نما تھا حسن و جمال
دل اور شوخ ہوا اس کو جتنا سادہ کیا

وہ دے رہا تھا طلب سے سوا سبھی کو خیالؔ
سو میں نے دامن دل اور کچھ کشادہ کیا