جنوں کو رخت کیا خاک کو لبادہ کیا
میں دشت دشت بھٹکنے کا جب ارادہ کیا
میں ناصحان کی سنتا ہوں اور ٹالتا ہوں
سو قرب حسن چھٹا اور نہ ترک بادہ کیا
مہکتے پھول ستارے دمکتا چاند دھنک
ترے جمال سے کتنوں نے استفادہ کیا
ہزار رنگ میں جلوہ نما تھا حسن و جمال
دل اور شوخ ہوا اس کو جتنا سادہ کیا
وہ دے رہا تھا طلب سے سوا سبھی کو خیالؔ
سو میں نے دامن دل اور کچھ کشادہ کیا
غزل
جنوں کو رخت کیا خاک کو لبادہ کیا
احمد خیال