جنوں کے باب میں اب کے یہ رائیگانی ہو
میں ہوؤں اور مرا ہونا اک کہانی ہو
یہ عشق راہبر منزل قیامت ہے
وہ آئے ساتھ جسے زندگی گنوانی ہو
کچھ اس لیے بھی تری آرزو نہیں ہے مجھے
میں چاہتا ہوں مرا عشق جاودانی ہو
مرے بدن پہ تو اب گرد بھی نہیں باقی
اسے ہے ضد کہ مرا یار آسمانی ہو

غزل
جنوں کے باب میں اب کے یہ رائیگانی ہو
وپل کمار