EN हिंदी
جنون شوق محبت کی آگہی دینا | شیح شیری
junun-e-shauq-e-mohabbat ki aagahi dena

غزل

جنون شوق محبت کی آگہی دینا

علقمہ شبلی

;

جنون شوق محبت کی آگہی دینا
خودی بھی جس پہ ہو قرباں وہ بے خودی دینا

نہ شور چاہئے دریا کی تند موجوں کا
مرے لہو کو سمندر کی خامشی دینا

تو دے نہ دے مرے لب کو شگفتگی گل کی
جو دے سکے تو شگوفے کی بیکلی دینا

شناخت جس سے زمانے میں آدمی کی ہے
یہ التجا ہے کہ تو مجھ کو وہ خودی دینا

جھکا سکے نہ مرا سر کوئی بھی قدموں پر
جو ہو سکے تو مجھے تو وہ سرکشی دینا

نقاب الٹ دے جو بڑھ کر رخ تمنا سے
یہ آرزو ہے کہ مجھ کو وہ تشنگی دینا

نئی جہات سے فن کو جو آشنا کر دے
مرے قلم کو خدایا وہ کج روی دینا