جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے
الگ نہیں ہیں تو پھر کس کی آرزو کرتے
ملا نہ ہم کو کبھی عرض حال کا موقع
زباں نہ چلتی تو آنکھوں سے گفتگو کرتے
اگر یہ جانتے ہم بھی انہیں کی صورت ہیں
کمال شوق سے اپنی ہی جستجو کرتے
جو خاک چاک جگر ہے تو پرزے پرزے دل
جنوں کے ہوش میں کس کس کو ہم رفو کرتے
دل حزیں کے مکیں تو اگر صدا دیتا
تری تلاش کبھی ہم نہ کو بہ کو کرتے
کمال جوش طلب کا یہی تقاضہ ہے
ہمیں وہ ڈھونڈتے ہم ان کی جستجو کرتے
نماز عشق تمہاری قبول ہو جاتی
اگر شراب سے تم اے رتنؔ وضو کرتے

غزل
جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے
رتن پنڈوروی