EN हिंदी
جدا ہوئے تو جدائی میں یہ کمال بھی تھا | شیح شیری
juda hue to judai mein ye kamal bhi tha

غزل

جدا ہوئے تو جدائی میں یہ کمال بھی تھا

نوید رضا

;

جدا ہوئے تو جدائی میں یہ کمال بھی تھا
کہ اس سے رابطہ ٹوٹا بھی تھا بحال بھی تھا

وہ جانے والا ہمیں کس طرح بھلائے گا
ہمارے پیش نظر ایک یہ سوال بھی تھا

یہ اب جو دیکھ رہے ہو یہ کچھ نیا تو نہیں
یہ زندگی کا تماشا گزشتہ سال بھی تھا

یہ داغ لکھا تھا سیلاب کے مقدر میں
مرا مکان تو پہلے سے خستہ حال بھی تھا