EN हिंदी
جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے | شیح شیری
jo uzw-e-baatin KHuda banata to hum dil-e-be-qarar hote

غزل

جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے

قدر بلگرامی

;

جو عضو باطن خدا بناتا تو ہم دل بے قرار ہوتے
جو عضو ظاہر خدا بناتا تو دیدۂ اشک بار ہوتے

جو گرد کر کے خدا اڑاتا تو اڑتے گرد ملال ہو کر
جو سنگ کر کے خدا جماتا تو جم کے لوح مزار ہوتے

خدا جو شانہ ہمیں بناتا تو ہم خلش ہوتے اپنے دل کی
خدا جو آئینہ ہم کو کرتا تو اپنے حیران کار ہوتے

جو روز ہم کو خدا بناتا تو بنتے روز فراق جاناں
جو رات ہم کو خدا بناتا تو ہم شب انتظار ہوتے

غرض کہ ایسا مصیبتوں کا ہمارے دل کو مزا پڑا ہے
کہ قدرؔ ہم کو خدا بناتا تو ہو کے بے قدر خوار ہوتے